کچھ لوگ سیر کے بڑے شوقین ہیں وہ سستا ٹریکٹر سستی گاڑی سستا مال مویشی سستی سونے کی اینٹیں لینا چاہتے ہیں زمین کھودتے وقت پرانے زمانے کے سونے کے سکے جو وہاں کے مزدوروں کو ملیں ہیں لوہے کے مول خریدنا چاہتے ہیں کچھ عاشق مزاج لوگ فون پہ کسی لڑکی کے میٹھے بول سن کر اس سے ملنے یا شادی کرنا چاہتے ہیں یا ناران ,کاغان مری اسلام اباد وادی سون سکیسر کی بجائے ملتان سے 175 کلومیٹر دوری پر واقع جنوبی پنجاب کے علاقے راجن پور سے اگے کچے کے علاقے کو چلیں جاتے ہیں جہاں ان کی ساری دلی مرادیں پوری ہونے کی امید ہوتی ہے ان کی لالچ حرص ہوس کا پیمانہ ان کو کھینچ کر یہاں لے آتا ہے.
یہاں پر درجہ حرارت 25 سے 28 درجہ سنٹی گریڈ رہتا ہے, ہرے بھرے سرسبز جنگل,قدرتی آبشاریں ، برف کی طرح ٹھنڈے چشمے, چراگاہیں ,حسین نظارے اور جنت نظیر وادیاں آپ کو دیکھنے کو ملیں گی وہاں کے مہمان نواز لوگ اپ کو اٹھا کر مفت اپنے جنگل کی جھونپڑی میں لے جائیں گے گرم پانی سے غسل دیں گے آپ کے زخموں کا علاج نمک مرچ لگا کر کریں گے ایک ان کی بات بہت اچھی ہے بھوکا تو مرنے نہیں دیتے روٹی زبردستی بھی کھلا دیتے ہیں اگر ان کے پاس پیسے ختم ہوجائیں وہ شرم محسوس نہیں کریں گے آپ سے آپ کے کسی پیارے کا نمبر لیکر سیدھا اس سے کروڑ دو کروڑ روپیہ مانگ لیں گے پٹھانوں کی طرح ریٹ کم بھی کر دیتے ہیں اگر آپ کی رشتے دار پیسے نہ دیں ننگی مار کٹائی والی ویڈیو بھی سنڈ کر دیں گے پھر بھی نہ دیں ان سے تمہاری تکلیف دیکھی نہیں جاتی سیدھی گولی مار کر لاش جنگل میں پھینک دیں گے اسطرح آپ کے گھر والوں کے کفن دفن کے پیسے بھی بچ جائیں گے وہ بڑے جدید لوگ ہیں ان کو تلاش کرنا پکڑنا بہت مشکل ہے اسامہ بن لادن کو پکڑنا اتنا مشکل نہیں تھا جتنا کچے کے یہ سخی دل سستی اشیاء فروخت کرنے والے تاجر پکڑنا مشکل ہے ہمارے سرکاری اداروں کے پاس وہ اسلحہ نہیں جو ان کے پاس ہے کچھ صحافی تو ویسے ہی لکھ دیتے ہیں کچے کے ڈاکوؤں کو بڑے بڑے لوگوں کی سپورٹ ہے ورنہ ایک آپریشن میں مارے جائیں ہم کو ان سے کیا لینا ہم تو صرف لالچی عوام کو ہی سمجھا سکتے ہیں جو ان کا ایزی شکار ہو جاتے ہیں
تحریر ملک محمد زمان کھوہاروی