شہتوت کا درخت – فوائد، کاشتکاری اور استعمالات

Top Topic 101
By -
شہتوت کا درخت – فوائد، کاشتکاری اور استعمالات
شہتوت کا درخت

 شہتوت کا درخت

توت ہمارے ملک پاکستابن کا ایک مشہور و معروف پھلدار درخت ہے جس کے پتے اور ٹہنیاں بھی بڑی فائدے مند ہیں یہ ایک خود رو پودا ہے جس کا پھل پرندت بڑے شوق سے کھاتے ہیں اسطرح پرندوں کے ذریعے اس کے بیچ دور دراز علاقوں تک پہنچ جاتا ہے اس کا مشہور نام شہتوت بھی ہے۔ فارسی پنچابی میں بھی اس کو توت ہی کہتے ہیں اور عربی میں اسے توت جبکہ انگریزی میں ملبیری کہتے ہیں  مقامی لوگ چھوٹی لیہل والے درخت کو توت اور لمبی لیہل والے کو شہتوت کہتے ہیں۔ یہ درخت بنیادی طور پر وسطی اور شمالی چین کا درخت ہے جہاں پہ اس کی کاشت ریشم کے حصول کے لئے کی جاتی ہے۔اس کا ریشم بڑا مہنگا ترین ہے  اب تو ریشمی کپڑے جو اصل ہوتے ہیں بہت کم ملتے ہیں مارکیٹ میں جو ریشم کے نام پہ کپڑے بکتے ہیں وہ پلاسٹک کی ایک قسم ہے کم وبیش ڈیڑھ صدی قبل یہ درخت برصغیر سمیت دیگر ممالک میں بھی اسی غرض سے پہنچا۔ برصغیر کی آب و ہوا اس درخت کیلئے خوب موافق ثابت ہوئی دنیا میں اس کی سو سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔ شروع میں صرف ریشم کے کیڑے کو پالنے کی غرض سے اس درخت کی فارمنگ کی جاتی تھی البتہ اس کی مذید پھلدار اقسام متعارف ہونے کے بعد اس کی فارمنگ اس کے خوشذائقہ پھل کی تجارت کیلئے بھی کی جاتی ہے اب تو اس کے اچھے اچھے شربت کے ساتھ بہت ساری ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے لوگ اس کا جوس بناکر بڑے شوق سے پہتے ہیں دیہاتوں میں اس پھل کو بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے ۔ خود رو توت کی اوسط عمر پچاس برس اور قد پچاس فٹ تک اونچا ہو سکتا ہے۔ البتہ اس کا تنا عام طور پر پچیس تیس سال کے بعد خراب ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ توت کے پتے خزاں میں گر جاتے ہیں۔ اور بہار میں دوبارہ اگتے ہیں۔ گرمیوں میں یہ درخت گھنا سایہ بھی دیتا ہے۔ واضع رہے ریشم کے کیڑے کی خوراک توت کےدرخت کا پتے ہیں بکریاںبھی اس کے پتے بڑے شوق سے کھاتی ہیں


اسکے بہت طبی فوائد ہیں سب سے بڑا فائدہ پھیپڑوں میں جمی بلغم صاف کرتا اور کھانسی سے نجات دلاتا ھےشہتوت کا درخت لگانے کا سب سے آسان طریقہ قلم (ٹہنی) لگانا ہے؛ فروری یا مارچ میں شہتوت کی صحت مند ٹہنی کو کاٹ کر نرسری کے پلاسٹک بیگ یا گملے میں لگا دیں، یا اس کی جڑیں نکلنے تک پانی میں رکھیں۔ جب پودا اچھی طرح نشوونما پا جائے تو اسے زمین میں لگا دیا جاتا ہے۔ شہتوت کے پودے کی تفصیل:

شہتوت کا درخت گرم و معتدل آب و ہوا میں بہترین نشوونما پاتا ہے، پاکستان، بھارت، ایران اور چین میں عام پایا جاتا ہے۔


شہتوت خون کو صاف کرتا ہے اور جگر کی گرمی کو کم کرتا ہے.

یہ قدرتی طور پر قبض ختم کرتا ہے اور نظامِ انہضام کو بہتر بناتا.

شہتوت میں ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں (خاص طور پر پتوں کا استعمال مفید ہے).

اس کا رس جلد کی خوبصورتی بڑھاتا ہے، اور بالوں کی نشوونما میں مدد دیتا ہے۔

شہتوت میں وٹامن C، آئرن، اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو جسم کی قوتِ مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔

یہ کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے، جس سے دل کی بیماریاں کم ہوتی ہیں۔

شہتوت کا رس گلے کی خراش، کھانسی، اور سوزش میں فائدہ دیتا ہے۔


شہتوت کی لکڑی نرم ملائم اور مضبوط ہوتی ہے۔پکی لکڑی چمکدار زردی مائل بھوری یا سنہری مائل بھوری ہوتی ہے۔اس میں اکثر گہر ے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں۔یہ درمیانہ درجے کی کھردری، سیدھی گری والی ہموار بافتوں کے ساتھ چمکدار ہوتی ہے۔ اس کا اوسط وزن ہوا میں خشک ہونے کی صورت میں سات تا آٹھ کلو گرام فی کیوبک میٹر ہوتا ہے۔شہتوت کی لکڑی مسام دار ہوتی ہے جس کے کراس سیکشن پر بڑھوتی کے دائرے چوڑے اور نمایاں ہوتے ہیں ابتدائی مسام برے بڑے اور نمایاں جبکہ بعد والے مسام چھوٹے اور جھنڈوں کی صورت میں ہوتے ہیں۔شہتوت کی لکڑی کو اگر سائے میں رکھا جائے تو یہ زیادہ پائیدار ثابت ہوتی ہے۔اس پر کام کرنا آسان ہے، اس کو رندہ کرنے سے سطح خوبصورت اور چکنی ہو جاتی ے جس پر پالش بہت عمدہ ہو تی ہے۔ لکڑی کی دھاریاں اور لہریں آنکھ سے بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ یکساں فاصلے پر نہایت ترتیب سے ہوتی ہیں۔شہتوت کی لکڑی عموماً کشتی سازی، فرنیچر سازی اور خراد کی اشیا بنانے کے علاوہ ہاکی، کھیلوں کا دوسرا سامان بنانے میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔شہتوت کے درخت کی شاخیں ٹوکریاں اور ٹوکرے بنانے کے علاوہ دیہی دست کاریوں میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔


توت پہ پھل اور پتے موسم بہار کے اوائل میں آنا شروع ہوتے ہیں۔ جبکہ پھل مارچ تا مئی پکتا ہے۔توت کے پھل (لیہل) کی سفید گول قسم سب سے زیادہ لذیذ ہوتی ہے۔ اس کے پھل میں تقریباً چھیاسی فیصد پانی ہوتا ہے باقی چودہ فیصد میں شوگر اور وٹامن موجود ہوتے ہیں. اس میں تھایامین، وٹامن بی، کیلشیم، فاسفورس، تانبہ، میگنیشیم، بورون اور مختلف قسم کے وٹامن پائے جاتے ہیں. میٹھا شہتوت پہلے درجہ میں گرم اور دوسرے درجہ میں تر ہے. کھٹا شہتوت پہلے درجہ میں خشک اور دوسرے درجہ میں سرد ہوتا ہے. 


 اس کی بنیادی طور پر تین قسمیں ہوتی ہیں. سفید سرخ اور سیاہ. ان کی بھی آگے دو اقسام پائی جاتی ہیں. ایک قسم لمبی ہوتی ہے. جس کا سائز ایک ڈیڑھ انچ سے شروع ہو کر پانچ چھ انچ تک ہوتا ہے. دوسری قسم چھوٹی اور گول یا لمبوتری ہوتی ہے. سائز آدھ انچ سے لیکر ایک انچ تک یوتا ہے. چھوٹے سائز والا شہتوت ذائقہ کے لحاظ سے بڑے سائز والے شہتوت سے کافی شیریں ہوتا ہے.

#buttons=(Ok, Go it!) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Ok, Go it!