لگاو املتاس کے درخت بناو سڑک کو نہر کنارے کو خوبصورت لمبے گچھے نما پیلے پھول، پھول بھی ایسے کہ بہت دور سے کھینچ لیتے ہیں سب کی توجہ کو۔ وہ انسان ہوں یا حشرات ہوں یا پرندے ہوں سب اس کے فین بن جاتے ہیں۔ جب اس پر پھول آتے ہیں تو پھر اس کے پتے زیادہ تر درخت کا ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔ یعنی پتے جھڑ جاتے ہیں اور صرف پھول ہی پھول باقی ہوتے ہیں کیا نظارہ پیش کرتے ہیں .اس درخت کو بکریاں برباد نہیں کرتے بہت کم حفاظت کرنی پڑتی ہے اور سب سے بڑی بات یہ پودا دوسرے پودوں کی نسبت بہت سستا مل جاتا ہے
املتاس Amaltas کا درخت ایک بہت ہی خوبصورت درخت ہے جس کا بہت اچھا سایہ بہت خوبصورت پھول اور کارآمد لکڑی اور فائدہ مند پھل ہوتا ہے جس کو ہم گھروں میں پارکوں شھروں میں ریلوے اسٹیشنس اداروں میں لگا سکتے ہیں, جو گرمی کے دنوں میں پیلے جھومر نما پھولوں سے بھر جاتا ہے ہم سب کو چاہیے املتاس کی شجرکاری کو بھی فروغ دیں دوسرے درختوں کے ساتھ اس درخت کو خصوصا سڑکوں کے کنارے ضرور لگائیں جس سے علاقہ کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا اس درخت کا کچھ تعارف املتاس کا آبائی علاقہ برصغیر پاک ہند ہے یہ تھائی لینڈ کا قومی پھول ہونے کے ساتھ ساتھ قومی درخت بھی ہے تھائی لینڈ کے کیپٹل سٹی بینکاک میں سڑکوں کے کنارے لگا اپنا ہی منظر پیش کرتا ہے میں جب تھائی لینڈ میں گیا ان درختوں کو کثیر تداد میں سڑکوں پہ لگا دیکھا پھولوں سے لدھے ہوئے یہ درخت کیا دلفریب نظارا پیش کر رہے تھے دل میں خیال آیا پاکستان میں واپس جاکر اس درخت کے فروغ کے لیے کام کروں گا املتاس پر اپریل کے مہینے میں خوبصورت گچھوں کی صورت میں زرد رنگ کے پھول لگتے ہیں ان پھولوں سے پورا پودا ذرد نظر آتا ہے اور پھر لمبی لمبی پھلیوں کی صورت میں بیج بنتے ہیں۔ اس کی پھلیاں ہربل جڑی بوٹیوں کی طرح ادویات میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔ زمانہ قدیم سے اس کی پھلیوں سے لوگ گودا سا نکال کر بچوں کے پیٹ کے درد کے لیے دوا بناتے تھے۔املتاس کا پودا بیج سے اگایا جاتا ہے وقت کاشت: 15جولائی سے 15 ستمبر کے درمیان بیج اچھا اگاو کرتا ہے بیج سے اگانے کے لیے امتاس کے بیج کے نوکدار حصے کی طرف سے سیڈ کٹر یا نیل کٹر کی مدد سے خول کو کٹ لگایا جاتا ہے اور پھر مٹی سے تھلیاں بھر کر یا پھر زمین کو نرم کر کے بیج کو مٹی میں 1/3 انچ تک دبا دیا جاتا ہے اور پانی ہلکا دیا جاتا ہے تاکہ بیج تک صرف نمی پہنچے تین چار دن بعد پودے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔
اگر بیج کو کٹ نا لگایا جائے تو بیج بہت دیر سے اگے گا اور اگاو بھی مشکل سے دس سے بیس پرسنٹ تک ملے گا
عام حالات میں اس کا قد پینتیس سے چالیس فٹ تک ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی بہت موافق حالات کے زیراثر یہ ساٹھ فٹ تک بھی جا نکلتا ہے۔اس کی بڑھوتری بہت ہی تیز رفتار ہوتی ہے، ایک سال میں کوئی ڈیڑھ سے دو میٹر۔ دیکھتے ہی دیکھتے بڑھ جاتا ہے املتاس کی کاشت اور پرورش دونوں ہی اتنے آسان ہیں کہ شاید اس کے لئے درخت لگانے کا ارادہ ہونا ہی کافی ہے۔ زمین چاہے تیزابی ہو یا زیادہ نمکیات والی، سخت ہو یا بھر بھری اور ریتلی، یہ سبھی میں قدم جمانا جانتا ہے۔ ابتدائی دنوں کے بعد پیاس سے بھی لڑنا سیکھ لیتا ہے بہت کم پانی دینے کی ضرورت پڑتی ہے اس کی حفاظت بھی بہت کم کرنی پڑتی ہے اس کو بکریاں نہیں کھاتی اس کے ارد گرد جنگلہ لگانے کی ضرورت پیش نہیں آتی گرمی سردی کو برداشت کرتا ہے سمندر کی نمکین ہواؤں کا مقابلہ بہت کم پیڑ کر پاتے ہیں مگر ساحلی شہروں کی شجرکاری کے لئے بھی یہ میدان مارلیتا ہے اس لیے تو تھائی لینڈ والے اس درخت کو پسند کرتے ہیں ان کے زیادہ تر خوبصورت شہر سمندر کے کنارے آباد ہیں انتہائی موزوں درخت ہے۔نرسری میں تیار کئے گئےکم از کم چھ ماہ کے پودے ہی لگانےچاہییں تھائی لینڈ میں ملتاس کو شاہی درخت کہا جاتا ہےاملتاس نیپالی زبان کا لفظ ہے جو اب ھندی، اردو اور پنجابی میں بھی زیر استعمال ہے۔ یہ برصغیر کے طول و عرض میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے ہم نے بھی اپنے گاوں کھوہار تحصیل سرائے عالمگیر ضلع گجرات کے قبرستانوں کی چاردیواری کے ساتھ جس طرف سڑک ہے بے شمارے اجلاس کے پودے لگا رکھے ہیں جن میں کچھ جوان ہو چکے ہیں جب ان پہ پھول لگتے ہیں کیا نظارا ہوتا ہے اس درخت کے بہت سے نام ہیں جو اس کے سراپے اور خواص کی بنا پر دئیے گئے ہیں، جیسے کہ سنسکرت میں ارگوادھا یعنی بیماریوں کو مارنے والا بھی کہاجانا جاتا ہے اس کے اور بھی بہت سارے نام ہے اب تو انڈیا میں بھی اس درخت کو بہت فروغ دیا گیا ہے سینکڑوں سالوں سے مختلف طبی فوائد حاصل کرنے کے لیے اسے استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان سمیت جنوب ایشیائی کے ممالک میں املتاس کے درخت عام پائے جاتے ہیں املتاس کا درخت عام طور پر کافی بلند ہوتا ہے اور اس کی شاخیں بہت زیادہ لمبی نہیں ہوتیں۔ اس کے پتے جامن کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں ابتدا میں نئے پتوں کا رنگ گہرا عنابی ہوتا ہے جو پھر بہت ہی تازہ سبز رنگ میں بدل جاتا ہےاور وقت کے ساتھ ساتھ گہرا ہوتا جاتا ہے اس کی چھاؤں گہری اور گھنی ہوتی ہے املتاس کے پھول گچھوں کی صورت میں زرد کے رنگ کے ہوتے ہیں، اس کو زرد پھولوں کی وجہ سے گولڈن رین ٹری کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ اور اس کا پھل لگ بھگ ایک ہاتھ تک لمبا ہوتا ہے یہ پھل جب کچا ہوتا ہے تو سبز ہوتا ہے اور پکنے پر لکڑی کی طرح قدرے سخت اور سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس پھل کے اندر بیج اور سیاہ رنگ کا گودا ہوتا ہے، جو زیادہ تر مختلف بیماریوں کے خلاف دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ املتاس کے پھل کا ذائقہ قدرے میٹھا ہوتا ہے مگر اس کی خوشبو دلکش نہیں ہوتی اس کے ساتھ ساتھ املتاس کا مزاج گرم ہوتا ہے، جب کہ کچھ طبی ماہرین کے مطابق اس کا مزاج معتدل ہوتا ہے، یہ ہر قسم کی بیماریوں کا علاج کرتا ہے اور جسم کو مختلف مائیکروبیل انفیکشنز سے بھی بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ میں املتاس میں جراثیم کش خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں، جب کہ یہ سوزش کو کم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے املتاس کے فوائد ذیابیطس کے مرض میں مفیددل کی کارکردگی میں اضافہ قبض کی علامات میں مفید پیٹ کی چربی کم کرنے کے لیے مفید معدے کی تیزابیت کا خاتمہ
ماہواری کی بے قاعدگی کو ختم کرنے میں مفید آرتھرائٹس کی علامات میں کمی زخم جلدی بھرنے میں مددگارمدافعتی نظام کی مضبوطی میں اضافہ بخار کی شدت میں کمی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے کسی شاعر نے اس درخت پر کیا خوب صورت شاعری کی ہے اپ کی نظر کرتا ہوں
میں بوٹا املتاس دا
میں بُوٹا املتاس دا
میرے پیلے پُھل ہرے
مینوں راس دوپہر قہر دی
مینوں لو وِچ رُوپ چڑھے
سبھ رنگ ہوا وساکھ دی
میری جھولی آن دھرے
لہور اِچ بسنت کھلاردا
مینوں کیہڑا قید کرے
ہِک تیری پِینگھ ہُلاردا
نہیں تے عاشق ہور بڑے
تیری راہ وِچ سارے بُوٹے
تک لین وِچ کِنج کھڑے
تیرا پِنڈا دُھپ وِچ بھخدا
جھٹ بہہ جا چھاں کُڑے
کُجھ ہو جا میرے کول نی
مینوں تیرا رنگ چڑھے
تیری صورت سجری سانولی
ایتھے چانن کُل کرے
تیری چاہ وِچ ساری سنبل
میتھوں پل پل پئی سڑے
جے تینوں ہِک وار تک لاں
مینوں سارے دُکھ پرے
میں بُوٹا املتاس دا
میرے پیلے پُھل ہرے
اگر آپ آخر کار دوست ہیں آپ اپنے گاوں شہر میں شجر کاری کرنے کا شوق رکھتے ہیں میری اپ کو تجویز ہے اجلاس کے بھی کچھ پودے لگائیں جائیں یہ نرسری سے بہت سستے ملتے ہیں سب سے اچھی بات اس کی دیکھ بھال بہت ہی کم کرنی پڑتی ہے
آپ کا شجر دوست ملک محمد زمان کھوہاروی