اطمینان: سکونِ قلب اور اللہ کی رضا
اطمینان کا مطلب
اطمینان کے لفظی معنی ہیں دل جمعی، سکون، آرام، دل کا قرار، تسلی، تشفی، یقین، اعتماد، بھروسا، بے فکری، فراغت اور خوشحالی۔
اس کے الٹ الفاظ ہیں: بے سکونی، شک، فکر مندی اور گھبراہٹ۔
آج کے دور کا انسان اور بے سکونی
آج کے دور میں انسان مطمئن کیوں نہیں رہا؟ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم رب کی عطا کردہ نعمتوں میں خوش رہنا نہیں سیکھتے۔
چاہے یہ نعمتیں رزق کی صورت میں ہوں، لباس و سہولیات کی صورت میں ہوں یا رشتوں کی شکل میں، ہمیں ان پر شکر اور قدر کرنی چاہیے۔
جب ہم میسر نعمتوں کی قدر اور شکر ادا نہیں کرتے اور لاحاصل خواہشات کے پیچھے بھاگتے ہیں تو رب کی موجود نعمتیں بھی کم ہونے لگتی ہیں۔ اس لیے ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا ایک مؤمن کا شیوہ ہونا چاہیے۔
قرآن کی روشنی میں اطمینان
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
ترجمہ: "جان لو کہ اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔"
سکون کہاں ہے؟
اگر اطمینان دولت میں ہوتا، سکون نشے میں ہوتا، یا حکومت طاقت میں ہوتی تو تاریخ کے بڑے بڑے بادشاہ سب کچھ چھوڑ کر سکون کی تلاش میں جنگلوں کی راہ نہ لیتے۔
اصل سکون صرف اور صرف اللہ کی یاد میں ہے۔ یہ سکون سجدوں میں میسر آتا ہے۔
اللہ پر توکل اور زندگی کی حقیقت
یاد رکھیں! زندگی کسی کے لیے بھی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی۔ اللہ پر توکل کا مطلب یہ نہیں کہ مشکلات ختم ہو جائیں گی۔ بہتری کے راستے پر چلنے کا یہ مطلب نہیں کہ دکھ کبھی نہیں آئیں گے۔
مشکلات آتی ہیں، دل ٹوٹتا ہے، مایوسی گھیر لیتی ہے، مگر…
جب بندہ اللہ کی رضا میں راضی ہونا سیکھ لیتا ہے اور اللہ کے منتخب کردہ راستے پر مطمئن ہو جاتا ہے تو دکھ بھی میٹھے لگنے لگتے ہیں، ہر غم سکون دینے لگتا ہے۔ کیونکہ دل یہ مان لیتا ہے کہ یہ راستہ اللہ کا انتخاب ہے اور اللہ کی رضا اسی میں ہے۔
اللہ کی رضا میں اطمینان
جس چیز میں اللہ کی رضا ہوتی ہے وہ کبھی انسان کو بے سکون نہیں کرتی۔
اللہ کے انتخاب پر مطمئن ہو جانا ہی اصل دولت اور سکون ہے۔ یہی زندگی کو بے حد پرسکون بنا دیتا ہے۔
دعا
یا اللہ! میری قلم کو تاثیر دے، میرا ہر لکھا ہوا لفظ لوگوں کے لیے راحت، سکون اور باعثِ اطمینان ہو۔
لوگوں کے دلوں کو سکون بخش، بے سکونی و پریشانی سے نجات دے، اور جس حال میں بھی زندگی گزر رہی ہے اس پر اطمینان عطا فرما۔
آمین ثم آمین
✍️ تحریر: ملک محمد زمان کھوہاروی